ezreaderschoice

Novels World

Be maqsad insan article by Tehmina Fatima


بے مقصد انسان:
 تحریر تہمینہ فاطمہ

قارئین کرام! اس تحریر کے ذریعے بے مقصد زندگی گزارنے کے نقصانات سے آگاہ کرنا چاہتی ہوں۔
حضرت علی علیہ السلام کا فرمان ہے کہ:
“انسان کے نفس کی کم سے کم قیمت جنت ہے۔”
قارئین کرام !لوگوں کے بعض گروہ ایسے بھی ہیں جو فقط دنیا چاہتے ہیں۔کہتے ہیں خدایا ہمیں دنیا میں بھلائی عطا کر کیونکہ وہ حلال و حرام اچھے اور برے اور پاک و نجس کی فکر میں نہیں ہیں.
یہ صرف زبانی حد تک نہیں بلکہ طرز تفکر یہ ہے کہ:
خدایا! ہمیں دنیا عطا کر خواہ وہ حلال ہو یا حرام خواہ وہ اچھی ہو یا بری خواہ وہ پاک ہو یا نجس۔
قرآن مجید میں ارشاد خداوندی باری تعالیٰ ہے کہ:
ترجمہ:
“کچھ لوگ ایسے ہیں جو کہتے ہیں خدایا ہمیں فقط دنیا عطا فرما آخرت میں اس گروہ کا کچھ حصہ نہیں۔”
کیونکہ ان کی نظروں میں سب سے بڑی چیز دنیائے مالیت ہے اور یہاں پیاسوں کی طرح ہے جو یا تو سراب کے پیچھے بھاگتے ہیں یا کنویں اور چشمے کے پیچھے لیکن بغیر وسیلے کے۔
قرآن کے بقول ملحد ظالم اور گنہگار انسان یا تو بے مقصد ہے یا بے وسیلہ۔بے ہدف انسان آخری عمر میں سمجھ جاتا ہے کہ کج راستے پر آیا ہے اور جس انسان کا کوئی مقصد ہو مگر وہ صحیح وسیلے کی پہچان نہ کر سکا ہو تو راستہ ختم ہو جانے کے بعد سمجھ جاتا ہے کہ وہ “بے وسیلہ” ہے۔
بے وسیلہ انسان اس پیاسے انسان کی مانند ہے جو بے مقصد پانی کے پیچھے بھاگتا ہے اسے جو کچھ دور سے نظر آتا ہے وہ سراب ہے پانی نہیں۔جب اس کی عمر اختتام کو پہنچتی ہے تو سمجھتا ہے کہ سراب کے پیچھے چلتا رہا ہےاور اپنے تمام طاقت اس راستے میں صرف کر چکا ہے لیکن پیاس جوں کی توں باقی ہے کیونکہ “سراب” تشنگی دور نہیں کرتا۔
یا پانی تو ہے لیکن ایسے تک پہنچنے کے لیے کسی وسیلہ کا سہارا نہیں لیتا اور اس شخص کی مانند ہے جو پانی کی طرف ہاتھ پھیلائے ہوئے ہے تاکہ پانی تک پہنچ جائے جب کہ ہرگز نہیں پہنچ سکتا۔ایسا شخص جو دور سے پانی کی طرف ہاتھ بڑھاتا ہے ہمیشہ پیاسا رہتا ہے۔پانی کو دیکھتا ہے لیکن پانی کی جانب خود نہیں بڑھتا بلکہ ہاتھ بڑھاتا ہے تاکہ پانی اس کے منہ تک پہنچ جائے۔کیونکہ چشمہ پر ہاتھ بڑھاتا ہے لہذا ہمیشہ پیاسا اور تشنہ رہتا ہے۔یا دونوں ہاتھ کنویں کے کناروں پر رکھے ہوئے سر اس کے اندر کیے ہوئے ہے تاکہ زبان کو کنویں کے پانی تک پہنچائےلیکن اس کے پاس نہ کوئی رسی ہے اور نہ ہی کوئی ڈول۔کیونکہ اس کے نزدیک وسیلے کی کوئی اہمیت نہیں تھی۔
کافر بھی اسی طرح ہوتا ہے وہ دنیا چاہتا ہے لیکن کسی قسم کے معنوی فائدہ سے ہمکنار نہیں ہوتا۔
آخر میری دعا ہے کہ اللہ تعالی ہمیں بے مقصد زندگی گزارنے سے اپنے حفظ و امان میں رکھے اور پنجتن پاک کے صدقے پاکستان کو شاد و آباد رکھے آمین۔

.

*************


Notice: ob_end_flush(): Failed to send buffer of zlib output compression (0) in /home5new/ezreader/public_html/wp-includes/functions.php on line 5420