ezreaderschoice

Novels World

Moasharti be hisian article by Tehmina Fatima


معاشرتی بے حسیاں:
 از تہمینہ فاطمہ

کالم نگار
تہمینہ فاطمہ

ہمارے معاشرے میں عزتوں کی پامالی کے ساتھ ساتھ اِنسانی قدروں کی پامالی بھی عروج پر ہے.
بھائی بھائی کی قدر نہیں کرتا۔مالک نوکر کی قدر نہیں کرتا۔قدر نا کرنے کی بنیادی وجہ ہے حسی ہے۔بے حس ہمیں ڈوبتے ہوئے معاشی حالات نے کر دیا ہے۔ایک زمانہ تھا کہ کسی کو معمولی سی خراش اگر آ جاتی تو لوگ اُس کیلئے پریشان ہو جایا کرتے تھے۔گھنٹوں اُس کے ساتھ بیٹھے دکھ سکھ با نٹتے تھے۔اور اُس کا غم ہلکا کرنے کی کوشش کرتے تھے۔ایک آج کا زمانہ ہے ایک مر رہا ہوتا ہے تُو دوسرا مدد کرنے کی بجائے تماشائی بنا ویڈیو بنا رہا ہوتا ہے ۔روڈ پر کچھ بے حس لوگوں کی گاڑیاں سرِ عام راہ چلتے کو کچل کر اپنی منزل کی جانب بغیر رکے ایسے رواں دواں ہو جاتی ہیں جیسے کچھ ہوا ہی نا ہو۔اِنسانی قدر نا ہونے کی وجہ سے معاشرے میں ظُلم جنم لیتا ہے۔ہمارے معاشرے کو تباہ معاشی بد حالی نے نہیں بل کہ اِنسانی قدروں کی پامالی نے کی ہے۔میڈیکل کالجز میں پڑھانے والے ڈاکٹرز جب میڈیکل کے طالب علموں کو پریکٹیکل کراتے ہیں تو لا وارث لاش کے بدن کا ٹکڑا پڑھانے کے بعد اُوپر ہسپتال کی چھت پر پھینک کر پرندوں کے حوالے کر دیتے کیوں کے لا وارث لاش جو ٹھہری۔میرے خیال میں وہ مسیحائی نہیں بلکہ بے حِسی سکھا رہے ہوتے ہیں۔اِس لیے تو دوا میں تاثیر نہیں رہی۔ بیوی کا شوہر کو قتل کر دینا یا شوہر کا بیوی کو قتل کر دیتا معاشی بے حسی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ہمارے ہاں کمزور پر زور اور طاقتور کو چھوڑ کا قانون عام ہے۔جو کہ معاشرتی بے حسی کی عکاسی کرتا ہے اور یہ باور کرانے کی کوشش کرتا ہے یہاں اِنصاف کی توقع نا رکھنا۔ہمارے ہاں سچ کا گلا ایسے دبا دیا جاتا ہے جیسے قبل از اسلام کسی بدو کے گھر بیٹی پیدا ہو گئی ہو اور وہ شرم سے اپنا منہ چھپائے پھر رہا ہو اور اپنی جھوٹی شان کو برقرار رکھنے کیلئے بیٹی کا گلا ہمیشہ کیلئے دبا دیتا ہو۔ حالیہ معاشرتی بے حسی کے تو کیا کہنے سیلاب کی تباہ کاریوں کی وجہ سے لوگوں کو بنیادی سہولیات میسر نہیں ‘ پنیے کیلئے صاف پانی نہیں’ غذا کی قلت اور ہم اقتدار کی خاطر عدالتوں کا وقت ضائع کر رہے ہیں۔ترک کر دو یہ کُرسی کی جنگ ۔اگر مُلک و قوم کی خدمت کا اتنا شوق ہے تو آؤ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں غریبوں اور مسکینوں کی داد رسی کر جاؤ۔جن معاشروں میں بے حسی عروج پر ہو یا اِنسانی اقدار کو فروغ حاصل نا ہو وہ معاشرے بہت جلد ویران کھنڈروں کا روپ دھار لیتے ہیں۔جیسے یہاں کوئی حضرت اِنسان بستا ہی نا ہو۔
اِنسانی اقدار کا فروغ قوموں کو کامیابی سے ہمکنار کر دیتا ہے۔بے حسی معاشرے کو ویران کر کے رکھ دیتی ہے۔بے حس معاشرے میں ایک کامیاب قوم کبھی بھی پروان نہیں چڑھ سکتی۔میرا پاکستانی قوم کو مشورہ ہے کہ اگر کامیابی کی راہ پر گامزن ہونا ہے تو بے حسی کو ترک کر دے۔میرا ماننا ہے قوم کی ترقی کا راز اِنسانی قدر میں چھپا ہے۔
میری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ پاکستان قوم کو راہ راست پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔خُدا وند عالم پنجتن پاک کے صدقے پاکستان کو شاد و آباد رکھے ۔آمین

.

*************