ezreaderschoice

Novels World

Aks bandi by Asma Tayyab

عکس بندی افسانچہ(مفتاح)

اسماء طیب

سرد ہوائیں چل رہیں تھیں وجود میں خنکی کی لہر دوڑی تو شہوار اٹھی اور چیئر پے پڑی بلیک شال اٹھائی طے کھول کے شانوں پے لیتے ہوۓ گلاس ونڈو کے قریب آئی اور باہر کا منظر دیکھا تو رات کی تاریکی آنکھوں میں اترنے لگی !۔۔۔ کچھ پرانی یادیں کچھ وعدہ جو کبھی وفا نہ ہوۓ کچھ باتیں دل میں خلش چھوڑ گئیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

کپکپاتے ہونٹ متحرک ہوۓ تو ہوا میں جنبش ہوئی “حماد”!______

حماد عارف اسکی زندگی کا ایک خوبصورت اور ادھورا پہلو رہا ہمیشہ !!

آج بھی تو یادیں وجود میں قنوطیت بڑھا رہی تھیں وہ اپنے کمرے سے باہر نکلی اور زینے سے اتر کر ابا میاں کے کمرے میں آئی، مسہری کے بستر کے نیچے سے ایک زنگ آلودہ چابی نکالی اور الماری کی طرف قدم بڑھا گئ پریشانی اور رنج میں اکثر وہ ابا میاں کی پرانی اور خستہ حال کتب کو کھولتی ! صبر کی گرد سے آٹی کتابوں کو نکال کر ان کو پڑھتی اور ہر بار اپنے غموں کا مداوہ صبر سے کرتی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

الماری سے ایک صندوقچی نکالی جس پے پڑے قفل کو اس مفتاح(چابی) سے کھولا اس میں سے کتابیں نکالیں۔۔۔۔۔۔۔

ایک ہاتھ میں وہ دونوں کتابیں تھامی اور سامنے دیوار پےلٹکی لالٹین اتار کر اپنے کمرے میں لے آئی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

کمرے میں آتے ہی اس نے ٹیبل پر وہ کتابیں رکھیں پھر انکے اوپر چابی اور لالٹیں رکھی اور کرسی کو ذرا سا کھسکا کر اس پر براجمان ہو گئ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

لالٹین پے غور کیا تو اس پے خواب نگر روشن تھا

“ابا میاں اتنے جدید دور میں آپ اب بھی اکثر اپنی لالٹین کو تیل دیتے ہیں اور اکثر اسے روشن کرتے ہیں جبکہ کمرے میں ٹیوب لائٹ موجود ہے!۔۔۔۔۔۔۔۔

شہوار دادا کی جان ! ذرا میری لالٹین پہ غور تو کرو اس میں خواب نگر آباد ہیں میں جب بھی اس کو روشن کرتا ہوں گزرے برسوں میں دیکھے ہوئے تمام خواب اس میں سمو جاتے ہیں!!”

اوپر پڑی مہرون جلد والی کتاب جس کی جلد کی حالت کافی ابتر ہو چکی تھی اسے کھولا تو

کانوں میں حماد کی آواز گونج رہی تھی، شہوار آؤ ہم نکاح کر لیتے ہیں !

نہیں حماد !! مجھے اپنے سے وابستہ لوگوں کی محبت بہت عزیز ہے میں اپنی محبتوں کو کچل دوں یہ زیادہ بہتر ہے بانسبت اس کے کہ میں اپنے دل کی خواہشوں کو پورا کروں ۔۔۔۔۔۔

شہوار میں کیا کروں گا؟؟؟ کیسے جیوں گا؟؟؟ تم میری پہلی اور آخری محبت ہو!!

چلو صحیح ہے !

جو تم چاہو گی وہی ہو گا تم اپنی محبتوں کو کچل ڈالو

اور میں اپنی محبتوں کو آس کا پانی دوں گا!!!!!

اللہ حافظ حماد

اللہ حافظ شہوار۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

آج بھی یہ خیالات اور یہ آوازیں اس کی آنکھوں میں نمی دے جاتی ہیں یہ آخری گفتگو تھی جو دونوں کے درمیان ہوئی ۔۔۔۔۔۔۔

آنکھوں سے نکل کر ایک آنسو تلملا کر اس کے رخساروں پہ آ گرا ۔۔۔۔۔۔۔۔

صفحہ پلٹا تو ایک عبارت جو نظروں سے ٹکڑائی تھی۔۔۔۔

“____بے شک اللہ مہربان نہایت رحم کرنے والا اس نے غم دیۓ ہیں تو اپنی رحمت سے دلجوئی بھی کرے گا _____””

وہ مسکرائی اورآنسو پونچ کر گہری سانس لی۔۔۔۔۔ ان پلوں کو سوچنے لگی جب اسکی شادی ارمان سے ہوئی تھی اور پھر چند روز بعد اسکا انتقال ہو گیا آج تنہائی ہے وقت ہے موقعے ہیں پر حماد عارف نہیں ہے تو ابا میاں کی یہ کتابیں جو اکثر بولتی ہیں اور یہ لالٹین اکثر اسے ابا میاں کی طرح نصیحت کرتی ہے کہ شہوار خواب دیکھتی رہو اگر خواب دیکھنا چھوڑ دیا جاۓ تو نا امیدی جنم لیتی ہے ۔۔۔۔۔۔۔

روح کو گھن زدہ کر ڈالتی ہے اور رب کو ناراض کر دیتی ہے ۔۔۔۔۔