ezreaderschoice

Novels World

Mera sara zang utar do by Afshan Afridi Complete

Mera sara zang utar do by Afshan Afridi Complete

Mera sara zang utar do by Afshan Afridi Complete is a social romantic novel by the writer . The novel is based on romantic Urdu novels in which he pointed out our social and family issues. Story of the novel revolves around Social issues, and love story.

Writer has written for the first time and her story tells their ability and maturity as well. they have written about the social issues. As this is Complete ,long , novel then further you can read many topics on our website like

Cousin Base Novels ,

After marriage story,

Revenge Base Novels ,

Teacher student Based Novels

thus we have provided you many topics but you can search more novel in category bar as well.

The Writer has written in Readers Choice the Online Plate form which give chance to Online Writers to show their ability and skills which the Readers will read to raise their confidence hence we are trying our best to introduce you all these writers but their work as well.

We give a platform for the new minds who want to write as well as want to show the power of their words.

.Mostly writer shows us the reality and stories which are around us. They have an ability to guide us through their words and stories. Writers stories mostly tell us about the all the relations which we have in our life, thus these relations has their own place but how we can take them and deal with them in our life it matters a lot. This important factor is explained by these mature writers who point out them in their stories.

Novels are available  Here as in PDF and Online Read . You can download or read online through the links given below .

If you find any issue in download or online reading links then please watch the video in provided links

How to download Novels

  • How to download Novels. Some of readers asked us how to download these novels from this website. Well We are helping you to download your required novels. Kindly follow the steps.
    1. First of all , Click on the link which you want to download from the site , then the novel will be opened
    2. As you can see there are two options Download , Read Online, then click on the Download link ( any option from them) if you want to download.
    3. An add will appear on your screen then wait for 5 Seconds, on your right side you will see skip ad option click on skip ad or in some adds it will ask you to either block or allow then click on Block option
    4. After that you will see another page that is your media fire link from where you can download your novel
    5. Same method is applied for all the ads and for Read online , location of the skip add might be different but process is same but if you feel any difficulty then let us know in the comments.
  • Here is her novel to read and to download. Click on the link below to Read Writers All Novels
This image has an empty alt attribute; its file name is How-to-download.jpg

If you have any issue regarding Downloading, Online reading or any other then let us know in the contact us section or in the comments below or any other social media platform. We are waiting for your precious suggestions and ideas to make our work better and successful.

Afshan Afridi All Novels Link

Mera sara zang utar do by Afshan Afridi Complete

Katib e bakhat ke ishary per by Afshan Afridi Complete

Zindagi ke nigar khane mein by Afshan Afridi Complete

Pehchan liya tujh ko by Afshan Afridi Complete

Bin Mange Moti Mile by Afshan Afridi Complete

Click the link below to download this novel in pdf.

پیغام شہرین کی طرف سے تھا… اُسے یکدم شدید کوفت نے اپنی لپیٹ میں لیا… مگر وہ شہرین کو اس طرح روڈ پر کھڑا بھی نہیں چھوڑ سکتا تھا۔

’’لوکیشن بتائو…‘‘

تلملاتے ہوئے اس نے جواب دیا اور دس منٹ کی تیز ڈرائیو کے بعد وہ وہاں موجود تھا۔

’’تھینکس آلاٹ (Thanks A lot) زوی…اللہ کا شُکر ہے کہ تم آگئے…‘‘

بریک لگتے ہی شہرین دروازہ کھول کر اندر آبیٹھی تھی… زاویار انصاری ماتھے کی شکنوں سے بے نیاز وہ بہت خوش نظر آ رہی تھی۔ ایک لمبے عرصے کے بعدزاویار سے ملاقات ہو رہی تھی۔ اس نے بغور زویار کو دیکھا۔

’’تمہیں کس حکیم نے مشورہ دیا تھا کہ تم کار ڈرائیو کرو… بیسک ریپیئرنگ تک تو آتی نہیں تمہیں… ڈرائیور ساتھ کیوں نہیں رکھتی ہو تم…‘‘ وہ بری طرح بھڑکا تھا…

’’ارے واہ… ڈرائیور رکھنا ہوتا تو آغا جان سے چھپ کر ڈرائیونگ کیوں سیکھتی… اچھی بھلی کار چل رہی تھی… بس اچانک فیول ختم ہوگیا تو پھر بھلا کیا کرتی… تمہیں ہی بلانا پڑا…‘‘

شہرین کے چہرے کی شوخی اُسے سخت زہر لگ رہی تھی اس وقت…

’’مجھے بلانے کے بجائے کسی پیٹرول پمپ سے جاکر کچھ پیٹرول لے کر آنا چاہئے تمہیں… اور پھر اُسے چھڑک کر کار کو آگ ہی لگادیتیں تو بہتر تھا۔‘‘

وہ کس بری طرح کھولا تھا اور چونکہ شہرین کے لئے یہ سب توقع کے مطابق تھا اس لئے اطمینان سے بیک ویو مرر میں دیکھتے ہوئے لپ اسٹک کو درست کرتی رہی۔

’’تم چین سے گھر نہیں بیٹھ سکتیں… حالات دیکھے ہیں شہر کے… اس ماحول میں ایک لڑکی کو کیا اکیلے نکلنا چاہئے گھر سے؟‘‘

وہ چراغ پا تھا۔

شہرین نے منہ بنا کر اس کی طرف دیکھا

’’دن کا وقت ہے زوی…‘‘ میں کونسا لیٹ نائٹ لانگ ڈرائیو پر نکلی تھی … وہ بھی ’اکیلے‘… جو تم اتنا خفا ہورہے ہو…‘‘

’’ہر بات مذاق نہیں ہوتی شہرین… تمہاری ان بچکانہ حرکتوں کے نتائج سنگیں بھی نکل سکتے ہیں… آخر تمہیں سمجھ کیوں نہیں آتا…لڑکیاں گھر میں ہی محفوظ ہوتی ہیں… اُپنوں کے ساتھ اور بس…‘‘

اس کی غصیلہ لہجہ یکدم تفکر اور گہری سوچ سے اَٹ گیا تھا۔

’’… تو ہوں ناں میں تمہارے ساتھ… محفوظ… سیکیور…‘‘

شہرین کے چہرے پر یکلخت دوستانہ تبسم بکھر گیا تھا۔اس کے کسی انداز نہیں لگ رہا تھا کہ وہ تین سال بعد ملے ہیں

جواباً زاویار انصاری نے ذرا سا رُخ موڑ کر تند نظروں سے اُسے دیکھا۔

’’یہ دور اندھا اعتماد کرنے کا نہیں ہے… برے وقت میں سایہ بھی ساتھ چھوڑ دیتا ہے سمجھیں تم…‘‘ اس کا لہجہ گہرا ہوگیا تھا…

’’ہوں…‘‘ تو جب سایہ تک ساتھ چھوڑ دیتا ہے… تو پھر انسان کو اکیلے ہی سفر کرلینا چاہئے… خواہ مخواہ ایک باڈی گارڈ ساتھ لئے پھرنے کا کیا فائدہ … ہے ناں…‘‘

شوخی سے اس کی بات کا الٹا جواب دیتے ہوئے… اس نے معصومیت سے استفسار کیا تھا… زاویار نے کوئی جواب نہ دیا اور لب بھینچے ڈرائیو کرتا رہا۔

’’لہٰذا میرے خیال سے لڑکیوں کو مارشل آرٹ ٹائپ کوئی چیز سیکھنی چاہئے … سیلف ڈیفنس کے لئے… جیسے کہ ٹیک ون ڈو (Taekwondo)…‘‘

شہرین اُسے خاموش پا کر پھر شروع ہوگئی تھی…

’’پتا ہے نیلی بھی ٹیکوانڈو(Taekwondo) کررہی ہے آج کل…‘‘

یہ نیلی نجانے کون تھی زاویار نے بھنویں سکیٹر کر ذراکی ذرا شہرین پہ نظر ڈالی۔

’’نیلی… آئی مین نیلوفر… وہ فرنچ کلاس میں ملی تھی مجھے … تین ہفتوں میں کافی اچھی دوستی ہوگئی ہے ہماری… اُسی نے مجھے موٹی ویٹ کیا کہ میں ٹیک وانڈو(Taekwondo) جوائن کروں… مما سے بات کی ہے میں نے… بس اب آغا جان کی اجازت درکار ہے…‘‘

’’جو تمہیں کبھی نہیں ملے گی…خود سے جڑے لوگوں کو خوشی دینے کی عادت نہیں اُنہیں… تم کسی بھول میں نہ رہنا…‘‘

آغا جان کے نام پر اُس کا حلق تک کڑوا ہوگیا تھا… زہرخندلہجے میں گویا ہوا۔

’’جی نہیں… اب ایسے بھی بُرے نہیں ہیں وہ… تمہیں تو بلاوجہ کی خفگی ہوگئی ہے آغا جان سے… حالانکہ اُنہوں نے تمہاری ہر جابے جا ضد ہمیشہ مانی… تمہاری چھوٹی سے چھوٹی خواہش بھی وہ کبھی نظر انداز نہیں کرتے تھے… یقینا اسی روئیے نے تمہارا دماغ خراب کیا… جبھی تو پہلی بار ان کے انکارکرنے پر اُنہیں چھوڑ کر تم یہاں چلے آئے… بہت ناشکرے ہو تم زوی…‘‘

شہرین اس کے کشیدہ تیور دیکھنے کے باوجود بولنے سے باز نہ آئی تھی…

’’اِٹس ناٹ یور ہیڈک (Its not your Headache) …‘‘ جواباً وہ پھر سے بھڑکا تھا۔

’’صرف میرا نہیں تم تو پورے انصاری خاندان کا ہیڈ ک (دردِ سر) ہو… سمجھے تم…‘‘

شہرین پر اس کے غصے کا کوئی اثر نہیں تھا۔وہ اسی طرح شوخی سے مسکراتے ہوئے بولے گئی تھی۔

’’اب ایک لفظ نہ بولنا ورنہ تمھیں یہیں روڈ پر اتار دوں گا۔ ڈو یو گیٹ دیٹ۔‘‘

یکدم کار کو بریک لگاتے ہوئے وہ کچھ ایسے غصے سے بولا کہ شہرین چند ثانیوں کے لئے اسے دیکھتی ہی رہ گئی۔ گزرے سالوں میں زاویار کتنا بدل گیا تھا۔ اس نے زاویار انصاری کے چہرے پر اپنائیت تلاش کرنی چاہی مگر کامیابی نہیں ہوئی۔ کچھ لمحے یونہی خاموشی سے گزرے۔ اس کے خاموش ہو جانے پرکار دوبارہ اسٹارٹ کر لی گئی تھی

’’میرا پوسٹ مارٹم کر لیا ہو تو کار سے اتر جائو۔ گھر آگیاہے تمھارا۔‘‘

ذرا دیربعدکرخت لہجہ میں اسے پکارا تو شہرین نے دہل کر ناراضگی سے اسے گھورا۔

’’کتنی فضول باتیں کرنے لگے ہو زوی۔ اللہ نہ کرے۔‘‘

’’کیوں ؟ وہ تمسخرانہ انداز سے ہنسا تھا۔’’موت سے اتنا ڈرتی ہو۔‘‘ سلگتے لہجے میں استفسار کرتا زاویار انصاری اسے حیران کر گیا۔

’’اپنی موت سے تو نہیں۔ ہاں مگر اپنوں کی موت سے ضرور ڈر لگتا ہے۔‘‘ خلاف مزاج شہرین یک بیک سنجیدہ ہو گئی تھی۔ ’’مگرتمھیںنہیں لگتاناںزوی۔ تمھیں شایدکوئی فرق نہیں پڑے اگر تم سے تمھارا کوئی اپنا چھوٹ جائے تو۔‘‘

اس کا جملہ تھا یا زہر میں بجھا تیر۔ زاویار نے خود کو گویا زخمی ہوتا محسوس کیا۔

’’اترو بھی اب۔‘‘ بہت ضبط سے کام لیتے ہوئے اس نے شہرین کے فقرے کو مکمل طور پر نظر انداز کیاتھا۔

یوں لگ رہا تھا جیسے سانس سینے میںگھٹ رہی ہو۔ اس کی آنکھیں غیر معمولی حد تک سرخ ہو رہی تھیں

’’تم بھی آئو ناںزوی۔ مما سے نہیں ملو گے۔‘‘ اس کے دل و دماغ میں ابھرتے طوفان سے لاعلم شہرین دروازہ کھول کر اترتے ہوئے پوچھ رہی تھی۔

لہجے میں امیدکا رنگ غالب تھا

’’نہیں۔‘‘ زاویار کا انداز حتمی تھا

جس پر شہرین نے اسے بڑی حیرت اور دکھ سے دیکھا۔

’’آج نہیں۔پھر کبھی آئوں گا۔‘‘ کچھ تھا شہرین کی نگاہوں میں۔ اسے مروت سے کام لینا ہی پڑا۔

Download Link

FIRST PDF LINK

SECOND PDF LINK

THIRD PDF LINK

Mera sara zang utar do by Afshan Afridi Complete Online Reading

To read all its episodes keep clicking on the provided links

If you have problem in download please click this Below link 
How to download novels and books in pdf ?