ezreaderschoice

Novels World

Novels Sneaks( Upcoming Stories)

Upcoming and ongoing novels

We are giving you sneaks of the stories. Some of them are ongoing novels and some will be new but we will let you know which is complete and which one is ongoing. Here we will give you short scenes of novels with story name , link , and writer name then we hope that you will be interested reading them or want to read when you want to.

Do give us your views or any other questions about the story let us know in the comments

Some of the novels might have online line reading format so do not worry just follow the instructions given in the link below and read them carefully then follow them , even then you have any issue let us know in the comments

Complete Complete Long Novel,Download free online Urdu books, free online reading, complete in PDF, Online Free Download.

Writer has written for the first time and her story tells their ability and maturity as well. they have written about the social issues. As this is Complete ,long , novel then further you can read many topics on our website like

Cousin Base Novels ,

After marriage story,

Revenge Base Novels ,

Teacher student Based Novels

thus we have provided you many topics but you can search more novel in category bar as well.

Download and Online reading novels guidance

How to download Novels

Sneak No 1

Teri chah main by Aimen

Accused based + After marriage + Cousin base

موسیٰ !!! چھوڑیں مجھے—  موسیٰ پلیز  !!!! اس کی آواز پر سب باہر آئے تھے اور زور و شور سے روتی ہوئی جیالے دیکھا تھا —  کیا ہواہے جیالے ۔۔۔۔ تم اس طرح کیوں رو رہی ہو مرتضیٰ صاحب نے

جیالے کو سینے سے لگاتے پوچھا ۔۔۔  ماموں !!!!  وہ ماموں موسیٰ نے !!!!! موسیٰ نے میرے ساتھ — — — اس کے ساتھ ہی وہ پھوٹ پھوٹ کر رو دی ۔۔۔۔۔ موسیٰ کیا ہے یہ سب ؟؟؟؟ مرتضیٰ

صاحب کے پریشانی سے موسیٰ سے پوچھا۔۔۔۔  وہ تو خود اس صورت حال کو سمجھنے کوشش کر رہا تھا ۔۔۔ وہ کچھ بولتا اس سے

پہلے ہی جیالے بول پڑی — — — موسیٰ نے میرے ساتھ بدتمیزی کرنے  کی کوشش کی ہے ۔۔۔۔ جیالے کی بات نے جہاں موسیٰ کو حیران کیا تھا ونہی سب کو سانپ سونگھ گیا تھا تمہارا دماغ خراب ہو

گیا ہے یہ کیا فضول بول رہی ہو ؟؟؟؟ دادو نے صدمے سے کہا۔۔۔

میرا موسیٰ کبھی ایسا نہیں کرسکتا ۔۔۔۔

سچ بول رہی ہوں میں نانو آپ کو یقین نہیں آتا تو دیکھیں ————— جیالے نے اپنا گال آگے کیا جس پر موسیٰ کے انگلیوں کی شان واضح تھے۔۔۔۔

 موسیٰ نے کہا یہ مجھ سے شادی کرنا چاہتے ہیں ۔۔۔۔۔  جب میں نےانھیں منع کیا۔۔۔۔۔  تو غصے میں  آپے سے باہر ہو گے اور میرے ساتھ ۔۔۔۔۔۔۔

 یہ جھوٹ ہے میں نے کچھ نہیں کیا موسیٰ درمیان میں ہی چیخ پڑا اس کے کردار پر جیالے نے شدید وار کیا تھا ۔۔۔۔۔

ہاں میں نے اس پر ہاتھ اٹھایا مگر اسی کی وجہ سے —یہ ساری بکواس اس نے کہی ہے میں نے نہیں ۔۔۔۔۔۔ آپ سب میرا یقین کریں ———حرا تمہیں تو میرا یقین ہے نا ——-  تم تو جانتی ہو میں صرف تم سے محبت کرتا ہوں ۔۔۔۔۔  موسیٰ نے حرا کے ہاتھ تھا م کر کہا ۔۔۔۔۔۔۔  اسی لئے تم بھی مجھے سب کے ساتھ ہی شادی میں بھیجنا چاہتے تھے تاکہ یہ کر سکو ؟؟؟  حرا نےاپنا ہاتھ موسیٰ کی گرفت سے کھینچتے ہوئے کہا پل بھر تو موسیٰ اسے دیکھتا رہ گیا حرا تم ۔۔۔موسیٰ کو اپنے الفاظ گم ہوتے محسوس ہوئے ۔۔۔۔۔۔ اس کو ایسا لگا جیسے کسی نے اس کا دل جکڑلیا ہو

To read the novels just click on the novel name to open the link and read them

Teri chah main by Aimen

Sneak No 2

Upcoming

 یہ کاغذ اسے گم نام شخص کی جانب  سے موصول ہوا مگر وہ یہاں کیسے ہوسکتا ہے کیا وہ اس پر نظر رکھے ہوئے ہے آخر وہ کون ہے جو اس کی نگرانی کر رہا ہے اس پر گھبراہٹ طاری ہونے لگی پسینے کے قطرے اُسکے چہرے پر نمودار ہوئے۔۔وہ بچا وہیں کھڑا اُسے ہی دیکھ رہا تھا اسی اثناء میں اس بچے نے ستارہ کا ہاتھ پکڑ لیا اور اسے اپنے ساتھ چلنے کے لئے اُسے گھسیٹنے لگا تو وہ بدحواسی کے عالم میں اس بچے کے ہمراہ چلتی ہوئی جا رہی تھی ڈر کے مارے اُسکا ذہن کام نہیں کر رہا تھا وہ اب صحن کے پچھلے احاطے میں آگئی تھی، جہاں پر مردوں کے لیے ایک مخصوس جگہ بنائی گئی تھی مگر اس وقت وہاں پر کوئی موجود نہیں تھا سوائے اس ایک شخص کے جو دونوں بازوں سینے پر جمائے پشت کیے کھڑا تھا،

 وہ انتہائ بے چینی سے اُسکا انتظار کر تھا ستارہ کی آنکھیں حیرت سے کھلی تھیں سامنے کھڑا مقابل اُسے کہیں نہ کہیں جانا پہچانا لگ رہا تھا ستارہ نے ادھر ادھر کا جائزہ لیا جہاں پر کوئی بھی نہیں تھا وہ بچہ بھی بھاگ گیا تھا۔

 “ک..کوں ہو تم_؟!”

اس نے اڑکتے ہوئے کہا۔۔

“بہت دیر کر دی مہربان آتے آتے__”

وہ پلٹا اور دلکش مسکراہٹ کے ساتھ دھیمے دھیمے قدم بڑھتا ہوا اس کے عین سامنے آکر رکا اور بے نیازی سے بولا

 تو وہ ہکا بکا رہ گئی۔۔

“آ ا آپ یہ بھلا کیسے ہوسکتا ہے_

وہ بی یقینی کی سی کیفیت میں مبتلا ہوئی اس کی آنکھوں میں کیا نہیں تھا تعجب، گم و غصّہ اس کے الفاظ منہ میں ہی رہ گئے۔۔

“ہاں بلکل میں ہی ہوں تمھارا چاہنے والا، اتنی حیرانی سے کیا دیکھ رہی ہو۔۔”

مجھے دیکھ کر خوشی نہیں ہوئی تمہیں_؟!..

وہ ہنوز اُسکی آنکھوں میں دیکھ رہا تھا ستارہ کا چہرہ سرخ ہوگیا تھا لیکن وہ جیسے اُسکی حیرانی پر خاصا محفوظ ہو رہا تھا۔۔

Dil ka chor by Emaan Ali ( Episode 3)

…………………………………….

Sneak No 3

Forced marriage + Politics base + Cousin + Revenge

“ہانا عبدالله شاہ ولد سید عبدالله شاہ اپکا نکاح سید دلاور شاہ ولد سید کبیر شاہ سے حق مہر سکہ رائج الوقت ایک کروڑ روپے طے  پایا جاتا ہے کیا اپ قبول کرتی ہیں ۔۔”

سیاہ لباس میں ریحانہ شاہ کی سرخ جالی دار اوڑھنی اوڑھے وہ نم پلکوں کی باڑ اٹھاۓ سامنے کھڑے مبین شاہ کو دیکھ رہی تھی جو پتھر کی مورت بنے اس کی زندگی کا فیصلہ سنا چکے تھے ۔۔۔

“کیا اپ قبول کرتی ہیں؟ ۔۔”

مولوی صاحب کی جانب سے دوبارہ سوال کیا گیا ۔۔

کندے پر یوسف کے ہاتھ کا دباؤ محسوس کر کے ہانا کے بے اختیار آنسو سرخ سفید گال کو نم کر گے ۔۔۔

“(وہ شخص میری بدنامی کا ذمہ دار ہے میں اسے کبھی معاف نہیں کروں گی )”

“قب۔۔۔قبول ہے ۔۔۔”

“کیا آپ قبول کرتی ہیں ؟۔۔۔”

“(ماضی کی کرب ناک یادیں مجھے کبھی خوشیاں نصیب نہیں ہونے دیں گی)”

“ق ۔۔قبول ہے ۔۔۔”

“کیا اپ قبول کرتی ہیں ؟۔۔”

ہانا کی سسکیوں کے درمیان مولوی صاحب کی آواز گھونجی ۔۔۔

“(یا اللّه مجھے ہمت دے مالک میں اپنی ساری زندگی تیرے حوالے کرتی ہوں )۔۔۔”

آخری بار قبول ہے کہتی وہ سفید کاغذ پر دستخط کرتی اپنی زندگی کو ویران کر گئی ۔۔مولوی صاحب کے کمرے سے نکلتے وہ پھوٹ پھوٹ کر رو دی جب کے یوسف ہانا کو اپنے حصار میں لیتا خود بھی پیشماں تھا وہ کبھی اپنی ہانا کو تکلیف میں نہیں دیکھ سکتا تھا ۔۔۔کاش یہ نکاح مختلف اور بہتر حالات میں ہوتا ۔۔

۔

Aftada din barg by Syeda Humail Kazmi Complete (Epi 7 , 8)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

Sneak No 4

Doctor base + Friends + Accused base story

” تم میری زندگی میں بہار بن کے آۓ ہو حماد ” حیا نے مسکراتے ہوۓ کہا وہ دونوں درخت کے نیچے بیٹھے ہوۓ تھے جب حیا نے اس کا ہاتھ اپنے ہاتھ میں لے کے کہا ۔۔ حماد مسکرا دیا ” وہ کیسے ؟ ” حیا کے چہرے پہ دکھ کے ساۓ لہراۓ ” امی کی موت کے بعد پاپا نے دوسری شادی کر لی اور دوسری عورت کے ساتھ وہ بھی پراۓ سے ہو گئے میرے ساتھ ۔۔ میں نے ہمیشہ دکھ ہی دیکھے ہیں ۔۔ گالیاں ہی سنی ہے ۔۔ نفرت دھتکار ۔۔۔ ” وہ چپ ہو گئی حماد کی نظریں اس پہ تھی کچھ دیر اسے دیکھنے کے بعد حماد بولا ” چلو شاپنگ پہ چلتے ہیں ” حیا نے سر اٹھا کے اسے دیکھا ” مجھے جاب پہ جانا ہے حماد۔۔ مشکل ہو جاۓ گی ” ” تم یہ جاب چھوڑ دو ملایکہ ۔۔ میں ہو ناں کچھ چاہئے ہو تو مجھ سے کہہ دیا کرو ” حیا چونک گئی ” نہیں نہیں حماد میں کیسے لے سکتی تم سے کچھ ۔۔ یہ غلط ہے ” ” اس میں غلط کیا ہے میں تمہارا کچھ نہیں کیا “

دن گزرتے جا رہے تھے دونوں ایک دوسرے کے قریب آ رہے تھے ۔۔ حیا حماد کی محبت میں مکمل ڈوب چکی تھی ۔۔ اسے خود سے بھی زیادہ حماد پہ اعتبار تھا ۔

حماد آج اسے گھر لے کے آیا تھا ۔ اسے اپنے کمرے میں لے آیا خوبصورت سجا ہوا کمرہ ۔۔ قیمتی سامان سے مزین ۔۔ حیا دیکھتی رہ گئی ” حماد بہت خوبصورت کمرہ ہے تمہارا ” ” ہمارا کمرہ ” حماد کی سرگوشی پہ وہ جھینپ گئی ۔ حماد اس کا ہاتھ پکڑ کے اسے اندر لے آیا اور دروازے بند کر دیا ۔۔ اسے بیڈ پہ بٹھا کے وہ ڈرنکس لے آیا ۔ حیا خاموشی سے گلاس ہاتھ میں لیے بیٹھی تھی ۔ حماد اس کے قریب ہی بیٹھ گیا ۔۔ بہکے انداز میں اس نے حیا کے گال چومے ۔۔ حیا نے چونک کے اسے دیکھا تو حماد نے اسے قریب کیا اپنے ۔۔ حیا نے تھوڑی مزاحمت کی مگر حماد کی قربت میں وہ بہک گئی ۔ °°°°

ایک خوبصورت اور انوکھا احساس اسے سرشار کر رہا تھا ۔۔ خود سے بیگانہ وہ کب سے ان لمحوں کے حصار میں تھی بیڈ پہ لیٹی وہ مسکراۓ جا رہی تھی اسے اب کسی بات کی فکر نہ تھی نہ پاپا کے بے اعتنائی کی نہ اپنی سوتیلی ماں کے طعنوں کی ۔۔ حماد کے روپ میں اسے ایسے لگتا جیسے کوئی شہزادہ مل گیا ہو اسے جو اسے ان سے بچا کے لے جاۓ گا مگر ۔۔۔ خواب تو خواب ہی ہوتے ہیں وہ تو ٹوٹ ہی جاتے ہیں جیسے حماد نے اسے توڑ دیا ایک پل میں ہی ۔۔ جب حماد اس کے عزت کی دھجیاں اڑا رہا تھا اپنے دوستوں کے بیچ ۔۔ جب بار بار وہ انہیں نشے کی حالت میں حیا کے حسن ۔۔ اس کے بدن ۔۔ کے قصیدے سنا رہا تھا حیا سے سنا نہ گیا اس نے دروازہ کھول دیا فلیٹ کا ۔۔ جدھر وہ کافی مرتبہ آ چکی تھی حماد کے ساتھ ۔۔ دروازہ کھلتے ہی سب نے اسے سر تا پا دیکھنا شروع کر دیا ۔۔ حماد نے گڑبڑا کے پیچھے دیکھا تو حیا کو دیکھ وہ اٹھ کھڑا ہوا ۔۔ ” حیا ” وہ کچھ نہ بولی بس آنسو بھری آنکھوں سے دیکھے گئی اعتبار کیسے چھن سے ٹوٹا تھا اس کا ۔۔ ان آنکھوں میں درد کے سوا کچھ نہ تھا نہ کوئی شکایت نہ کوئی گلہ ۔۔ وہ بنا کچھ کہے منہ موڑ کے نکل گئی ۔۔ حماد بھی اس کے پیچھے بھاگا تھا ” حیا” وہ اس کا ہاتھ پکڑ کے اسے روکنا چاہ رہا تھا نہ جانے کدھر سے فوٹو گرافرز آ گئے اور دھرا دھر ان کی تصویریں بننے لگی ۔۔ حیا بہت مشکلوں سے خود کو وہاں سے چھڑا کے بھاگ نکلی ۔۔

°°°°

ہر اخبار کی سرخی میں ان کی تصویریں ان کی خبریں ۔۔ سوتیلی ماں نے باپ کے ساتھ مل کے اسے مار مار کے لہو لہان کر دیا تھا ۔۔ وہ رات کے اندھیرے میں گھر سے بھاگ گئی تھی ادھر کچھ نہیں تھا اس کا ۔۔ کچھ بھی نہیں ۔ جس سے محبت کی جس پہ اعتبار کیا اسی نے سب کے سامنے سب کے بیچ اسکی عزت کی دھجیاں اڑا دی ۔۔ ٹوٹ گئی تھی وہ ۔۔ وہ شہر ہی چھوڑ گئی وہ

مگر ۔۔۔

حماد ہمدانی وہ سر تا پا بدل گئی ۔۔ کہاں کہاں نہیں ڈھونڈا اس نے حیا کو مگر کہیں نہیں ملی وہ ۔۔ نہ کالج ۔۔ نہ جاب پہ کہیں بھی نہیں ۔۔ وہ دو آنسو بھری آنکھیں اس کا چین لوٹ چکی تھی ہمیشہ کے لیے ۔۔

Ek surmaye si shaam by Malayka Rafi

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

Sneak No 5

Cousin base + Rude hero + Forced marriage +Multi couple

ماما آپ کی قسم میں نے کچھ نہیں کیا۔”

عابیہ مسز شہروز کا ہاتھ پکڑ کر روتے ہوئے بولی تھی۔

“میری جان چپ کرو میں جانتی ہوں میری بیٹی کو۔”

ارحم نے کافی ناگواری سے مسز شہروز کا رویہ دیکھا تھا جبکہ شہروز ملک نے تاسف سے ارحم کو دیکھا تھا۔

“چاچی سنبھال کر رکھیں اپنی اس بے غیرت اور بے حیا بیٹی کو۔”

ارحم تمیز کی تمام حدود کو بالائے طاق رکھ کر بولا تھا۔

“اپنی زبان کو لگام دو ارحم ورنہ میں بھول جائوں گی کی تم میرے بھانجے ہو۔”

مسز ملک نے انگلی اٹھا کر ارحم کو وارننگ دی تھی۔ اتنے میں ادیبہ جو کمرے میں تھی باہر آئی اور جلدی سے عابیہ کے پاس بیٹھ کر اس کے سر پر پٹی کرنے لگی۔

“میں اس سے شادی نہیں کروں گا میں اپنی بچپن کی منگنی ابھی اسی وقت ختم کر رہا ہوں۔”

ارحم کی بات پر گویا ملک ہائوس کے لائونج میں خاموشی چھا گئی تھی۔

“ارحم۔”

ایک  آواز پر سب نے پلٹ کر وہیل چیئر پر بیٹھے ملک آذر کو دیکھا تھا۔ آذر ملک کو دیکھ کر شہروز ملک نے لب بھینچے تھے جبکہ عابیہ نے شکوہ کناں نظروں سے اپنے باپ کو دیکھا تھا جو اب اپنی موجودگی کو صرف برائے نام ہی ظاہرکرنے والا تھا۔

Ilham e ishq by Kiran Rafiq

.

…………………………………..

آنکھوں میں قیدازقلم عائشہ مغل

Ongoing

اچانک لائٹ چلی گئی جنت ڈر کر بیڈ پر بیٹھ گئی۔ “ابھی ہی اس لائٹ کو بھی جانا تھا۔۔۔۔!” وہ ڈرنے لگی جب باہر بادل بھی گرجنے لگے اب اس سے صحیح معنوں میں ڈر لگنے لگا۔I رہی ہیں۔۔۔۔!” زارون کینڈل لائٹ کی روشنی میں اس ک تنے ہوئے اعضا دیکھتا ہوا بولا۔جنت کا بس نہیں چل رہا تھا ابھی زمین پھٹے اور وہ اس میں سما جائے اس سے زارون پر اس کے الفاظ پر شدید غصہ آنے لگا۔”جنت۔۔۔!” زارون نے انتہائی پیار سے پکارا۔”جنت مجھے آپ سے محبت ہو گئی ہے۔۔۔۔میں آپ سے شادی کرنا چاہتا ہوں۔۔۔۔آپ کو اپنی شریکِ حیات بنانا چاہتا ہوں۔۔۔۔آپ کو دنیا کی ہر خوشی دینا چاہتا ہوں۔۔۔۔!” زارون ہلکی ہلکی روشنی میں اس کی آنکھیں دیکھنے لگا۔ “وہ مم میں ابھی وہ آپ سے کیا کروں مم مجھے وقت چاہیے۔۔۔!” وہ ہڑبڑا کر بولنے لگی اس کی گالوں پر آنسو رینگنے لگے۔”جنت میں نہیں چاہتا لوگ آپ کے بارے میں اور میرے بارے غلط باتیں بنائیں۔۔۔!” زارون جنت سے دوقدم پیچھے ہو گیا۔اچانک لائٹ آگئی اور باہر بارش شروع ہو گئی جنت وہاں سے بھاگتی ہوئی سیڑھیاں تیزی میں چڑھتی اپنے روم میں آگئی دروازہ بند کر کے بیڈ پر گرنے والے انداز میں لیٹ گئی۔تکیہ میں منہ چھپائے رونے لگی باہر آسمان برس رہا تھا اندر جنت کی آنکھیں۔”یااللہ یہ مجھے کیسے امتحان میں ڈال دیا مجھے یہ میں کہاں پھنس گئی ہوں۔۔۔کون ہے میرا جو مجھے بتائے میں کیا کروں۔۔۔۔۔یہ میں کیا سمجھوں زارون محبت ہمدردی۔۔۔زارون آپ کیا ہو میں آپ کو غلط بھی نہیں سمجھ سکتی۔۔۔۔ان کی تو منگنی بھی ہوئی ہوئی ہے اب میں کیا کروں۔۔۔۔!” وہ بنا آواز کے رونے لگی وہ نہیں سمجھ پا رہی تھی وہ کیا فیصلہ کرے۔

Aankhon mein qaid by Ayesha Mughal

Note

This post will be updated on daily basis or sneaks