ezreaderschoice

Novels World

Amar bail maroof wa nahi anil munkar article by Tehmina Fatima


امر بالمعروف اور نہی از مُنکر:
 تحریر تہمینہ فاطمہ

تاریخِ بشر سے پتہ چلتا ہے کہ تمام ماں باپ اپنے بچوں کو کچھ انجام دینے کی ترغیب اور کچھ کاموں سے منع کرتے رہے ہیں۔اِس لحاظ سے امر و نہی ہر اِنسان کی فطرت میں موجود ہے اور کسی خاص زمان و مکان یا کسی خاص نسل و علاقہ سے مخصوص نہیں ہے۔پس جو مسئلہ اس طرح وسعت رکھتا ہو یہی اُس کے فطری ہونے کی نشانی ہے۔
امر بالمعروف اِنسان کی اپنے مکتب سے عشق کی علامت ہے۔
امر بالمعروف لوگوں سے انسان کے عشق کی پہچان ہے۔
امر بالمعروف معاشرے کی سلامتی سے متعلق اِنسان کی ہمدردی،وفاداری اور دلچسپی کی علامت ہے۔
امر بالمعروف سماج میں آزادی کی نشانی ہے۔
امر بالمعروف لوگوں میں ایک دوسرے کے ساتھ رابطہ کی علامت ہے۔
امر بالمعروف بیدار فِطرت کی علامت ہے۔
امر بالمعروف واجبات کی حاضری و غیر حاضری ہے یعنی نماز کیوں نہ پڑھی؟ روزہ کیوں نہ رکھا؟ حج کیوں نہ کیا؟
امر بالمعروف تمام واجبات کے نفاذ کی ضمانت ہے اور نہی از منکر تمام محرمات کے ترک کی ضمانت ہے۔
امر بالمعروف معاشرے میں نیک انسانوں کی حوصلہ افزائی ہے۔
امر بالمعروف جاھل اِنسان کو آگاہ و متوجہ کرنا ہے۔
امر بالمعروف ونہی از منکر معاشرے کی گاڑی کو چلانے اور روکنے کا وسیلہ ہے۔
یہ والدین کے امر بالمعروف ونہی از منکر ہیں جو بچّوں کی تربیت کی بُنیاد تشکیل دیتے ہیں۔
امر بالمعروف میدان میں حاضری کی نشانی ہے۔
امر بالمعروف معاشرے کے بعض افراد کے تقویٰ کی کمی کو پورا کرنے کا سبب ہے۔
امر بالمعروف انسانوں کی حدود کا محافظ ہے،خاموش معاشرہ ایک مردہ معاشرہ ہے اور خاموش اِنسان سانس لینے والے جمادات کی مانند ہیں۔
امر بالمعروف ونہی از منکر دینی غیرت اور ذمےداری کے احساس کی علامت اور لوگوں کی مشکلات کو اپنی مشکلات سمجھنا ہے۔
امر بالمعروف ونہی از منکر کے ذریعہ معاشرے کی اندرونی مشکلات کو حل کر کے بیرونی دشمنوں کے ساتھ مقابلہ کیا جا سکتا ہے۔
آخر میں میری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مُلک پاکستان کو شاد و آباد رکھے۔آمین

.

*************