ezreaderschoice

Novels World

Dhanak by Raabia Khan Complete

  • Dhanak by Raabia Khan Complete is a Complete social romantic novel by the writer as she has written many novels.The novel is based on romantic Urdu novels in which She pointed out our social and family issues. 
  • She has written for the first time and her story tells her ability and maturity as well. She has written about the social issues. As this is Complete ,long , novel then further you can read many topics on our website like Cousin Base Novels ,After marriage story, Revenge Base Novels, thus we have provided you many topics but you can search more novel in category bar as well.
  • She has written in Readers Choice the Online Plate form which give chance to Online Writers to show their ability and skills which the Readers will read to raise their confidence hence we are trying our best to introduce you all these writers but their work as well.
  • We give a platform for the new minds who want to write as well as want to show the power of their words .
  • Mostly writer shows us the reality and stories which are around us. They have an ability to guide us through their words and stories. Writers stories mostly tell us about the all the relations which we have in our life, thus these relations has their own place but how we can take them and deal with them in our life it matters a lot. This important factor is explained by these mature writers who point out them in their stories.
  • Novels are available  Here as in PDF and Online Read . You can download or read online through the links given below .
  • If you find any issue in download or online reading links then please watch the video in provided links

How to download Novels

  • How to download Novels. Some of readers asked us how to download these novels from this website. Well We are helping you to download your required novels. Kindly follow the steps.
    1. First of all , Click on the link which you want to download from the site , then the novel will be opened
    2. As you can see there are two options Download , Read Online, then click on the Download link ( any option from them) if you want to download.
    3. An add will appear on your screen then wait for 5 Seconds, on your right side you will see skip ad option click on skip ad or in some adds it will ask you to either block or allow then click on Block option
    4. After that you will see another page that is your media fire link from where you can download your novel
    5. Same method is applied for all the ads and for Read online , location of the skip add might be different but process is same but if you feel any difficulty then let us know in the comments.
  • Here is her novel to read and to download. Click on the link below to Read Writers All Novels

Raabia Khan All Novels Link

Dhanak by Raabia Khan Complete

If you have any issue regarding Downloading, Online reading or any other then let us know in the contact us section or in the comments below or any other social media platform. We are waiting for your precious suggestions and ideas to make our work better and successful.

This image has an empty alt attribute; its file name is How-to-download.jpg

۔۔۔۔۔ جا

“اسے روکو۔۔ ارے کوئ تو روکو اس سر پھری لڑکی کو۔۔ یہ میرا رشتہ تڑواۓ گی آج۔۔”

منگنی کے سرخ جوڑے میں ملبوس ایک آنکھ کا مٹا لائنر لیۓ وہ فکر مندی سے ساتھ چلتی گل لالہ سے بولی تھی۔ جوابا ً گل لالہ نے مزے سے کندھے اچکاۓ تھے۔۔

 “آج تو تمہارے وہ ڈرپوک منگیتر اور انکی ماں گئیں۔۔ لالہ رخ کا غصہ جانتی نہیں ہو کیا تم۔۔ لفظوں کی ایسی مار مارے گی کہ اگلا سانس نہ آۓ گا تمہاری ساس صاحبہ کو۔۔”

سرخ جوڑے والی لڑکی نے جھنجھلا کر گل کو دیکھا تھا۔ پھر تقریباً بھاگتے ہوۓ وہ راہداری سے گزر کر اسی طرف کو مڑی جدھر ابھی لالہ رخ مڑی تھی۔

 “کوئ گڑبڑ نہیں ہونی چاہیۓ۔۔ بہت مشکل سے بابا نے یہ رشتہ طے کیا تھا۔ اب اگر لالہ رخ نے کچھ کباڑا کیا تو میری شادی کبھی نہیں ہوگی۔۔ پلیز تم روکو ناں اسے گل لالہ۔۔”

اس نے ساتھ ساتھ تیز قدم اٹھاتی لڑکی سے کہا تو وہ جھرجھری لے کر تیزی سے چلنے لگی۔۔

 “خدا سے معافی مانگو رامین آپی۔ غصے میں تو وہ پہاڑ، پتھر یہاں تک کہ انسانوں کو نہیں چھوڑتی۔۔ اور تمہیں لگتا ہے کہ وہ میری بات مانے گی۔۔! چہ کبھی نہیں۔۔  ویسے اگر اتنی ہی فکر تھی اپنے رشتے کی تو لالہ رخ کو بتانے کی کیا ضرورت تھی کہ تمہاری ساس نے ایک دفعہ پھر تمہارے سانولے رنگ پر چوٹ کرنے کے ساتھ ساتھ اس بار بھرے مجمعے میں تمہاری بے عزتی بھی کی تھی۔۔”

 “اچھا۔۔ اور اگر میں نہ بتاتی تو جیسے اسے کبھی پتا ہی نہ چلتا۔۔ کیا زبردست بات کی ہے ویسے تم نے گل لالہ”

 “ابھی بس یہ دعا کریں کہ بابا کی کلاشن میں کہیں گولیاں لوڈ نہ ہوں۔۔ نہیں تو آج لالہ رُخ ان کو آتش بازی کے وہ منظر دکھاۓ گی کہ اللہ کی پناہ۔۔”

اس کی بات سن کر رامین نے واضح طور پر سر سے پیر تک جھرجھری لی تھی۔ ایک تو یہ افغان چچا اور ان کی کلاشن۔ جب پتا ہے کہ ایسی طوفانی بیٹی اللہ نے تحفے میں دی ہے تو کیوں یہ منحوس کلاشن کوف چوبیس گھنٹے لوڈ کیۓ رہتے ہیں۔۔ ؟ ادھر ذرا اس کا دماغ گھومے اور ادھر وہ کسی کی سیدھی کھوپڑی گھمادے۔ وہ جیسے ہی لاؤنج کی جانب مڑی تو اپنی جگہ ہی ساکت ہوگئ۔ ادھر  موجود بہت سے نفوس سانس روکے، سینے پر ہاتھ باندھے ، تنے نقوش کے ساتھ تڑاتڑ بولتی لڑکی کو دیکھ رہے تھے۔ صد شکر کہ اس وقت رامین کی ساس موجود نہیں تھی۔۔ صرف ان کا سپوت موجود تھا۔۔ رامین کا نام نہاد منگیتر۔۔

 “سمجھتی کیا ہیں آپکی والدہ محترمہ خود کو۔۔؟ کہ ہماری لڑکی کے رنگ روپ پر وہ اس طرح بکواس کریں گی اور ہم چپ چاپ سن کر سب کچھ پی جائنگے۔۔ ! مطلب کہ واؤ۔۔ کونسی دنیا میں رہتی ہیں وہ بھئ۔۔ کس خیالی دنیا کی ملکہ ہیں وہ۔۔؟ اگر اتنا ہی رنگ روپ سے مسئلہ تھا تو نہ آتیں رشتہ لے کر۔۔ ہماری بہن کونسا مری جارہی تھی ان کے گھونسلے جیسے گھر میں رخصت ہونے کے لیۓ۔۔ ویسے آپ ذرا مجھے ایک بات بتائیں جاوید بھائ۔۔ کبھی آپکی امی نے خود کو۔۔ چلیں خود کو تو چھوڑیں۔۔ آپکو نظر بھر کر دیکھا ہے۔۔؟ کیا کبھی انہیں احساس ہوا ہے کہ وہ کس شگوفے کی شادی کرنے جارہی ہیں۔۔!”

فاطمہ بیگم نے بے اختیار بہت سا تھوک نگلا تھا۔ دوسری جانب افغان نے بے اختیار ابھرتی مسکراہٹ دبائ تھی۔۔ باقی سب تو ٹھیک تھا مگر “شگوفہ” ۔۔ اف ۔۔ اس ایک لفظ نے لمحے بھر کو ان کے پیٹ میں گدگدی سی کی تھی۔ فاطمہ نے بے یقین نگاہوں سے افغان کی ابھرتی ہنسی کو دیکھا تھا۔۔ حد ہے مطلب کے۔۔

 “ش۔۔ شگوفہ۔۔؟”

بچارہ جاوید صدمے میں گھرا بس یہی بول پایا تھا۔

“لو جی۔۔ آپ کو تو ذرا سے شگوفے پر اعتراض ہوگیا اور ادھر آپکی والدہ محترمہ ہماری بہن کو جانے کیا کیا ناگوار بول کر گئ ہیں۔ ایک بات میری آپ ذرا دھیان سے سنیں اور اسے اپنی وہ کھاتی پیتی سی امی کے بھی گوش گزار کردیجیۓ گا۔۔ اگر شادی کرنی ہے اور ہماری لڑکی کو عزت سے رکھنا ہے تو ہی اسے بیاہ کر لے کر جائیں لیکن اگر شادی کے بعد بھی کالی صورت اور کھوٹے نصیب جیسی بکواس کرنی ہے تو مہربانی کریں۔۔ چھوڑ جائیں ہماری بہن کو یہیں۔۔ “

وہ جو اس کی شعلہ بیانی پر سن ہوا کھڑا تھا لمحے بھر کو لب کھول کر دوبارہ بند کرگیا۔۔ پھر ماتھے پر آتا پسینہ آستین سے صاف کر کے بہت سا تھوک نگلا۔ اس کی سیاہ چبھتی آنکھوں کے سامنے بات مکمل کرنا محال تھا۔ ادھر آپ ذرا سا چوکیں۔۔ ادھر وہ آپکو آپکے اپنے ہی لفظوں کی موت ماردے۔۔

“لیکن مجھے اس بارے میں کچھ نہیں پتا لالہ رُخ۔۔ شاید تمہیں کوئ غلط فہمی ہوئ ہے۔۔ بہت بڑی غلط فہمی۔۔ میری امی ایسے کبھی نہیں کہہ سکتیں۔۔ وہ تو بہت۔۔ “

“وہ تو خیر سے بہت کچھ اور بھی کہہ سکتی ہیں لیکن انہیں موقع نہیں ملا۔ یہی کہنا چاہ رہے ہیں ناں آپ۔۔ بس اب زیادہ ان کی طرفداری کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ پورا خاندان بلکہ پوری دنیا جانتی ہے کہ وہ کتنی میٹھی زبان استعمال کرنے والی وضع دار سی خاتون ہیں۔۔ لیکن معذرت۔۔ مجھ سے مزید ان کی کوئ عزت افزائ سنی نہیں جاۓ گی۔۔ بہتر یہی ہے کہ آپ اپنی امی کو سمجھائیں۔۔ اور یہ گردن ہر بات پر “ہاں جی ہاں جی” میں ہلانے کے بجاۓ کبھی نفی میں بھی ہلا لیا کریں۔۔ اس سے گھر کے علاوہ باہر بھی تھوڑی بہت عزت بڑھ ہی جاۓ گی آپکی۔۔”

خدایا۔۔ فاطمہ نے تو اپنی بیٹی کی ڈستی زبان پر اپنا دل ہی تھام لیا تھا۔ ان کے برعکس افغان نے لب دبا کر جاوید کے بھڑکتے سے سرخ رنگ کو دیکھا تھا۔ اگر بات غلط ہوتی تو وہ ضرور اسے ٹوکتے لیکن پھر بھی وہ اسے ٹوکنے سے پہلے سو دفعہ سوچتے کیونکہ وہ لالہ ر ُخ تھی۔ اسے آگے والے کو لفظوں سے “سریہ سے زمیں پر دے مارنے” کا ہنر آتا تھا۔

“کہنا تو نہیں چاہیۓ لیکن چلیں کہہ دیتی ہوں۔۔ بس ایک دفعہ اللہ کی طرف سے دی گئ شکل و صورت پر زہر اگلنے سے پہلے اگر آپکی وہ پیاری امی جان۔۔ شادیوں میں۔۔ اپنے کتھئ چہرے پر چمکتے سلور بیس کو قریب سے دیکھ لیں تو کبھی کسی کی رنگت پر چوٹ کرنے کا موقع نہ ملے انہیں۔ بھوت نات کا فیمیل ورژن لگتی ہیں آپکی امی۔۔”

اور یہ تھا بالکل آخری جھٹکا۔ کیا اسے کسی کا سر کھولنے کے لیۓ کلاشن کی ضرورت تھی۔۔؟ اوں ہوں۔۔

ایک آخری سخت نگاہ جاوید کے سراپے پر ڈالتے اس نے سر جھٹک کر رخ موڑا تھا۔ پیچھے کھڑی آنکھوں میں ڈھیروں آنسو لیۓ، رامین بے ساختہ مسکرائ تھی۔ رُخ بھی لمحے بھر کو اس سارے عرصے میں پہلی دفعہ مسکرائ تھی۔ پھر اس کے ساتھ سے گزر کر پیچھے کھڑے ساکت لاؤنج کو زہر آلود نگاہ سے دیکھا اور آگے بڑھ گئ۔۔ اب اس لاؤنج میں محض سانسوں کی آوازیں آرہی تھی۔

تو یہ تھی ہماری انتہائ سلجھی ہوئ اور بردبار سی لڑکی۔۔ خاموش طبع اور وہ کیا کہتے ہیں معصوم۔۔ ہاں جی معصوم سی۔۔ پتا نہیں کیوں لیکن فاطمہ کو لمحے بھر کو ارسل پر ترس آیا تھا۔۔ اور ترس تو مجھے بھی آرہا ہے۔۔ چہ۔۔ بیچارہ ارسل۔۔

Click the link below to download this novel in pdf.

Download Link

Read Online

Click on the Links  to continue reading

Dhanak by Raabia Khan Complete Online Reading

To read all its episodes keep clicking on the provided links

If you have problem in download please click this Below link 
How to download novels and books in pdf ?