ezreaderschoice

Novels World

Novels Sneaks( Upcoming Stories)

Upcoming and ongoing novels

We are giving you sneaks of the stories. Some of them are ongoing novels and some will be new but we will let you know which is complete and which one is ongoing. Here we will give you short scenes of novels with story name , link , and writer name then we hope that you will be interested reading them or want to read when you want to.

Do give us your views or any other questions about the story let us know in the comments

Some of the novels might have online line reading format so do not worry just follow the instructions given in the link below and read them carefully then follow them , even then you have any issue let us know in the comments

Complete Complete Long Novel,Download free online Urdu books, free online reading, complete in PDF, Online Free Download.

Writer has written for the first time and her story tells their ability and maturity as well. they have written about the social issues. As this is Complete ,long , novel then further you can read many topics on our website like

Cousin Base Novels ,

After marriage story,

Revenge Base Novels ,

Teacher student Based Novels

thus we have provided you many topics but you can search more novel in category bar as well.

Download and Online reading novels guidance

How to download Novels

غزلشاعرہ:- ارم ناز(کھنڈہ، صوابی)

میں ارمانوں کے گمنام شہر میں ماری جاؤں گیمیں کسی طلسماتی پہر میں ماری جاؤں گی
نہ ہوگا ساتھ کوئی اپنا سوائے تنہائی کےمیں خاموشیوں کے سنسان قہر میں ماری جاؤں گی
میں طوفانِ نوح کی زد میں آئی ہوئی ناتواں کشتیمجھے معلوم ہے میں جذبات کی لہر میں ماری جاؤں گی
وہ شخص ساحر ہے کر لیتا ہے بس میں اپنےمیں اک لمحہ گر ٹہری تو اس کے سحر میں ماری جاؤں گی
راستے پُرخار ہے یوں ضد نہ کر ساتھ چلنے کیمیری مان تم اپنے گھر میں ٹہر، میں ماری جاؤں گی
موت کا کوئی خاص وقت کہاں معین ہےنہ ہوئی نصیب بوقتِ فجر تو میں ظہر میں ماری جاؤں گی
نہ موجود مہلت ہے نہ ہے خواہش اب جینے کیسو عین ممکن ہے کہ میں اسی دہر میں ماری جاؤں گی 
موسموں کے حسن اثرانداز نہیں ہوتے بیزار طبعیتوں پرہو گی بہار مگر میں اپنی ذات کی کُہر میں ماری جاؤں گی 
خدا کے حوالے کر اے سنگدل ماہیوال نہ دیں سہارا مٹی کاگھڑا اگر جو ٹھوٹ گیا تو میں نہر میں ماری جاؤں گی
نہ بنا جذبوں کو اذیت بھری قید، خدارا محتاط رہوگرنہ میں تمہاری حبس بھری مِہر میں ماری جاؤں گی

To read the novels just click on the novel name to open the link and read them

Loun al hub by Syeda Atika Bukhari  Epi 7

Upcoming

جب میں نہیں ہوں گی نا۔۔۔ تو میری تصویروں کو سینے سے لگا کے رکھا کرو گے۔ وہ اپنی تصویریں بناتے ہوئی بولی تھی۔ تم بکواس نہ کرنے کا کتنا لو گی؟ شہیر نے خفگی سے کہا۔ ہا۔۔۔۔ میں بکواس کرتی ہوں؟ نہیں۔۔۔۔ تم تو درس دیتی ہو۔ کتنی دفعہ بکواس کی ہے اس طرح کی فضول باتیں مت کیا کرو۔شہریار نے اپنے ہاتھ میں پکڑی کتاب ٹیبل پر پھینکتے ہوئے کہا تھا۔ میں صرف مزاق۔۔۔۔۔۔ شٹ اپ۔۔۔ حورعین لغاری۔ ایک دفعہ کی کہی بات تمہیں سمجھ نہیں آتی؟ کیا مزاق اور کیا سیرئیس۔ شہریار بپھرا تو حورعین کی بولتی بند ہوئی۔ سوری۔آنکھیں چھپکا کر سر جھکایا۔ اب رونے نہ بیٹھ جانا۔شہریار نے اس کا سر اپنے کندھے سے لگاتے ہوئے کہا۔ تم بھی تو منہ اٹھا کے ڈانٹ دیتے ہو۔خفگی سے بھرپور لہجہ۔

Loun al hub by Syeda Atika Bukhari 

…………………………………….

Bus! Ik Lamha Novel by Ujala Naz Epi 25 to 30

اس کے لئے آتے ہیں اسلام آباد کے تین الگ الگ مقامات میں موجود ۔۔۔ چار الگ الگ لوگوں کی جانب ۔۔

’’ تم نے کیا کہا ؟ ‘‘ ہوٹل پر بیٹھے سمیر نے کان سے موبائل لگائے تقریباً اچھلتے ہوئے بلند آواز میں کہا ۔۔ جس پر آس پاس بیٹھے مردوں اور کچھ کم عمر لڑکوں نے اسے عجیب نظروں سے گھورا ۔۔

’’ اس نے کیا کہا ؟ ‘‘ رائل فائیننس کے ایک آفس میں بیٹھے سہیل نے میز پر ہاتھ مارتے بلند آواز میں کہا ۔۔ جس پر سامنے بیٹھا ارسلان جھٹکے سے پیچھے ہوا ۔۔

’’ ڈنر پر چلینگی میرے ساتھ ‘‘ بیک وقت ۔۔ ارسلان ۔۔ اور کہیں ایک سڑک پر ایک گاڑی پر ٹیک لگائے کھڑے روحان نے جواب دیا ۔۔۔

’’ آئی کانٹ بیلیو دِس ‘‘ سہیل بے یقینی سے کہتا اپنی چئیر پر سے کھڑا ہوا ۔۔

’’ سیریسلی ؟ مجھے اپنے کانوں پر یقین نہیں آرہا ‘‘ بے یقینی سے کہتے سمیر  نے کرسی پر ٹیک لگائی ۔۔

’’ مجھے بھی نہیں آیا تھا ۔۔ ‘‘ ایک بار پھر ۔۔ ایک ہی وقت میں ۔۔ دو الگ جگہ موجود روحان اور ارسلان کی زبان سے ایک جیسے جواب آئے ۔۔

’’ تو ۔۔  وہ ڈنر پر جارہی ہے اس کے ساتھ ؟ ‘‘ سہیل نے اسکی جانب عجیب انداز میں دیکھتے سوال کیا ۔۔

’’ تو ۔۔ وہ مان گئ ؟ ‘‘ سمیر نے ایکسائیٹمنٹ میں پوچھا ۔۔

’’ پہلےتو جانے کتنی ہی دیر وہ خاموش رہیں ۔۔  کچھ نہیں کہا ‘‘  روحان اور ارسلان کی جانب سے جواب آیا ۔۔

’’ اور پھر ؟ ‘‘ اس بار سہیل اور سمیر نے ایک ہی سوال کیا ۔۔ مگر الگ الگ تاثرات لئے ۔۔

’’ پھر ۔۔ اچانک سے کہا ۔۔ سی یو ایٹ نائین او کلاک ‘‘ ایک بار پھر دونوں اطراف سے ایک ہی جواب آیا ۔۔

سہیل نے جواب سنتے ہی فوراً وال کلاک کی جانب دیکھا ۔۔ جو نو بجنے میں ابھی پانچ منٹ دکھا رہی تھی ۔۔

اور اسی طرح دوسری جانب موجود سمیر نے اپنی کلائی میں بندھی کھڑی میں وقت دیکھا ۔۔ وہاں بھی پانچ منٹ باقی تھے ۔۔

’’ کہاں جارہے ہیں وہ ؟ ‘‘

’’ کہاں جارہے ہو تم ؟ ‘‘ 

ایک ہی سوال کیا گیا ۔۔

’’ مجھے نہیں معلوم ‘‘ اور دونوں کی جانب سے ایک جواب آیا ۔

Bus! Ik Lamha Novel by Ujala Naz

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

Talabgar teri chahton ke by Areej Shah Upcoming epi 6

مجھے سب پتا ہے آپ رات کو آتے ہیں کھانا آپ کو ملازمہ دیتی ہے وقت پر ظاہری سی بات ہے آپ بھوکے تو نہیں سوتے سکون سے اپنے کمرے میں سو جاتے ہیں اور کام کا بوجھ پر کافی زیادہ ہے کیونکہ ماموں بیمار ہیں اور شاہ ویر بھائی بھی گھر پر موجود نہیں ہیں اسی لئے آپ کو زیادہ کام کرنا پڑرہاہے میں جانتی ہوں آپ یہاں نہیں تھے شہر سے باہر گئے ہوئے تھے اسی لئے اتنے دن سے گھر نہیں آئے 
اور یہ بھی پتا ہے کہ آپ صبح صبح کام پر جاتے ہیں اور رات کو دیر سے آتے ہیں جو چیزیں مجھے پہلے ہی پتہ ہیں بھلا میں کیوں پوچھوں آپ سے وہ بنا سانس لیے تیز تیز بولتی چلی گئی 
اویس نے ایک گہری نظر اس کے چہرے کو دیکھا اور پھر سڑک پر نظریں جما دیں 
آئی ایم ریلی سوری محترمہ مجھے سچ میں اندازہ نہیں تھا کہ آپ اتنی زیادہ عقلمند ہیں آپ کو سب کچھ پتہ ہے تو پوچھنے کی ضرورت ہی نہیں ہے شوہر جائے بھاڑ میں 
میرا ہی دماغ خراب ہے کہ آپ سے بات کرنے کے بہانے ڈھونڈھتا ہوں 
عقل تو آپ میں نام کی نہیں ہے کچھ اخلاقیات بھی نبھائے جاتے ہیں محترمہ اگر پوچھ لیں گی تو کوئی گناہ نہیں ہو جائے گا 

Talabgar teri chahton ke by Areej Shah

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

محبت سے خدا تک اکا سفر

Ongoing

تیز سپیڈ میں آتی کار کو دیکھ کر لڑکی اپنے منہ پر ہاتھ رکھ کر نیچے بیٹھی رہی تبھی اچانک کسی کی غصیلی آواز پر اس نے سر اٹھا کر دیکھا تو فورا چونک اٹھی۔

“عجیب لڑکی ہیں آپ!! اگر مرنے کا اتنا ہی شوق ہے تو کسی اور کی گاڑی کے نیچے آکر مرتیں۔۔۔ پولیس والے کی کار کے نیچے آکر مرنا ضروری تھا۔۔۔ آپ بھلے ہی نہ مرتی میری تو نوکری چلی جانی تھی۔۔۔ جس سے میرے بچوں نے تو بھوکے پیٹ مر جانا تھا۔۔۔” ڈرائیور عجیب لڑاکا عورتوں کی طرح اس سے تیز لہجے میں بات کرنے لگا۔۔

 وہ ابھی اسے کچھ کہنے ہی والی تھی کہ تب تک پولیس وردی میں ملبوس وہی شخص اس کے سامنے آیا جس پر وہ اس دن رشوت لینے کا الزام لگا رہی تھی۔

وہ یک ٹک نگاہوں سے اسے ہی بغور دیکھ رہا تھا۔۔

وہ اس کی آنکھوں میں تیزی سے آتی نمی کو بھی فورا محسوس کر چکا تھا جسے اس لڑکی نے جلدی سے بائیں ہاتھ کی پشت سے رگڑ کر صاف کیا تھا۔

“تمیز سے بات کرو شفیق۔۔۔! کیا پتا انکی طبیعت خراب ہو!!”

ایس پی عثمان نے اپنے ڈرائیور کو اس کی بدتمیزی پر سختی سے ٹوک دیا اور خود نیچے جھک کر اس کے فائل کے کاغذ نیچے سے اٹھانے لگا ۔۔جو وہ بے چینی میں جلدی جلدی اٹھا رہی تھی۔۔ جب وہ سارے کاغذ اٹھا چکی تو نیچے گرا پرس اٹھاتی وہاں سے جانے کے لیے آگے بڑھ گئ۔ مگر پھر ایک دم رک کر پیچھے مڑ کر دیکھنے لگی۔۔

” ایم سوری ۔۔۔”فاطمہ نے جلدی سے معذرت کی اور پھر روڈ کراس کر کے اندر جاتی گلیوں میں چلی گئی۔

عثمان کی نگاہوں نے دور تک اس کا پیچھا کیا تھا۔ اور پھر کچھ دیر بعد وہ واپس آکر کار میں بیٹھ گیا ۔

Mohabbat se khuda tak ka safar by Mehwish Siddique 

.

…………………………………..

آنکھوں میں قیدازقلم عائشہ مغل

Ongoing

اچانک لائٹ چلی گئی جنت ڈر کر بیڈ پر بیٹھ گئی۔ “ابھی ہی اس لائٹ کو بھی جانا تھا۔۔۔۔!” وہ ڈرنے لگی جب باہر بادل بھی گرجنے لگے اب اس سے صحیح معنوں میں ڈر لگنے لگا۔I رہی ہیں۔۔۔۔!” زارون کینڈل لائٹ کی روشنی میں اس ک تنے ہوئے اعضا دیکھتا ہوا بولا۔جنت کا بس نہیں چل رہا تھا ابھی زمین پھٹے اور وہ اس میں سما جائے اس سے زارون پر اس کے الفاظ پر شدید غصہ آنے لگا۔”جنت۔۔۔!” زارون نے انتہائی پیار سے پکارا۔”جنت مجھے آپ سے محبت ہو گئی ہے۔۔۔۔میں آپ سے شادی کرنا چاہتا ہوں۔۔۔۔آپ کو اپنی شریکِ حیات بنانا چاہتا ہوں۔۔۔۔آپ کو دنیا کی ہر خوشی دینا چاہتا ہوں۔۔۔۔!” زارون ہلکی ہلکی روشنی میں اس کی آنکھیں دیکھنے لگا۔ “وہ مم میں ابھی وہ آپ سے کیا کروں مم مجھے وقت چاہیے۔۔۔!” وہ ہڑبڑا کر بولنے لگی اس کی گالوں پر آنسو رینگنے لگے۔”جنت میں نہیں چاہتا لوگ آپ کے بارے میں اور میرے بارے غلط باتیں بنائیں۔۔۔!” زارون جنت سے دوقدم پیچھے ہو گیا۔اچانک لائٹ آگئی اور باہر بارش شروع ہو گئی جنت وہاں سے بھاگتی ہوئی سیڑھیاں تیزی میں چڑھتی اپنے روم میں آگئی دروازہ بند کر کے بیڈ پر گرنے والے انداز میں لیٹ گئی۔تکیہ میں منہ چھپائے رونے لگی باہر آسمان برس رہا تھا اندر جنت کی آنکھیں۔”یااللہ یہ مجھے کیسے امتحان میں ڈال دیا مجھے یہ میں کہاں پھنس گئی ہوں۔۔۔کون ہے میرا جو مجھے بتائے میں کیا کروں۔۔۔۔۔یہ میں کیا سمجھوں زارون محبت ہمدردی۔۔۔زارون آپ کیا ہو میں آپ کو غلط بھی نہیں سمجھ سکتی۔۔۔۔ان کی تو منگنی بھی ہوئی ہوئی ہے اب میں کیا کروں۔۔۔۔!” وہ بنا آواز کے رونے لگی وہ نہیں سمجھ پا رہی تھی وہ کیا فیصلہ کرے۔

Aankhon mein qaid by Ayesha Mughal

Note

This post will be updated on daily basis or sneaks