ezreaderschoice

Novels World

Tarbeat ek sawaliya nishan by Gulnaz Choudhry

تربیت ایک سوالیہ نشان۔۔۔۔

گلناز چودھری


سنا ہے اگر گھوڑے پر لگام ضرورت سے زیادہ کھینچ لی جائے تو گھوڑا تیز دوڑنے کی جگہ بےقابو ہو جاتا ہے اور انجام ایسا بھی کر سکتا ہے کہ اس پر بیٹھا گھڑسوار منہہ کے بل نیچے اوندھا گر سکتا ہے۔۔۔۔۔وہ اسے اگر قابو کرنا چاہتا ہے تو پہلے اسے اس گھوڑے کی نفس کو سمجھنا پڑیگا اور اس گھڑسوار کو اسکی لگام میں اتنی ڈھیل دینی ہی پڑیگی جس سے وہ اسے بیچ راستے میں کہیں پٹخنےکی جگہ اسے اسکی منزل تک پہنچا دے یا خود پر خوشدلی سے سواری کرنے دے۔۔۔۔۔
کہتے ہیں کتے کو اگر پیار سے روٹی ڈالو تو وہ اگلے دن
امید میں وہی آتا ہے اور اس پیار کے بدلے وہ آپ پر
بھونکتا نہیں ہے بلکہ پیار بھری نظروں سے آپ کو دیکھتا ہے آپ کا انطزار کرتا ہے۔۔۔۔۔
تو یہاں  یہ سب کہنے  کا  مقصد صرف اتنا ہے کہ کیا
انسان جانور سے بھی گیا گزرا ہے جو اس سے پیار سے بول نہیں سکتے یا اپنی محبت جتلا نہیں سکتے۔۔۔۔؟؟
جانور بھی کام تب ہی آتا ہے جب اسے وہاں اپنے لئے محبت نظر آتی ہے کہتے ہیں پیار کی زبان ہو یا نفرت کی جانور کو ہر جزبات سمجھ میں اتے ہیں۔۔۔۔۔
خیر پہلے دنیا اور دنیاداری کو تو چھوڑ ہی دیتے ہیں۔۔۔۔۔
سب سے سگے سب سے قریب خون سے خون اور دل سے دل جڑے  رشتے کی بات کرتے ہیں ۔۔۔۔۔۔ماں باپ۔۔۔۔
حقیقت کیا ہے پتا ہے آج کل کی۔۔۔۔
ماں باپ اولاد کو اولاد کم اپنا زر خریدہ غلام زیادہ
سمجھنے لگے ہے بات کڑوی ضرور ہے لیکن سچ ہے۔۔۔۔
اگر گڑوی نہ ہو تو پھر وہ بات سچ ہی کیوں ہو ؟؟؟
کیونکہ ہر ایک بات کا شروع ہونا اور ختم ہونا ان طنز پر ہوتا ہے ہم نے تمہیں دنیا میں لایا پالا کھلایا پڑھایا ۔۔۔۔؟؟
آپ اپنی اولاد سے امید رکھیں بلکل سہی بات ہے لیکن ایسا بھی تو ظاہر نہ کریں ان پر کہ لگے کہ آپ ہر ایک جیز کا ان سے جیسے بدلہ مانگ رہے ہیں۔۔۔۔۔۔۔
ماں باپ اپنے بچوں کے بیچ ایک دوستانہ بونڈ تو
کیا ہی بنائینگے نورمل رشتا بھی نہیں دیکھنے کو ملتا۔۔۔۔
بات بات پر سزا دینے والے سختی سے پیش آنے والے ایسے ہی قصے سننے کو ملتے ہیں۔۔۔۔۔
یہ  تو دِکھ جاتا ہے کہ ہمارے بچے نے ہم سے جھوٹ بولا۔۔۔ہم سے یہ فلا بات چھپائی ۔۔۔۔
اس نے کہیں کوئی اور غلط کام کیا ۔۔۔
ہم صرف وہ کام تو دیکھینگیں لیکن ایک بار بھی یہ جاننے کی کوشش نہیں کرینگے کہ جھوٹ  بولا تو
کیوں بولا ؟؟

کہیں آپ کے دئیے گئے یقین یا اعتماد میں تو کمی نہیں رہ گئی۔۔۔۔۔۔؟؟

ایک بات وہ ہوتی ہے جو آپ کو نظر آ رہی ہوتی ہے۔۔۔۔۔اور ایک وجہ وہ ہوتی ہے جو اسکے پیچھے چھپی ہوئی ہے۔۔۔۔۔اور وہ چھپی وجہ ہی اس رشتے میں پہلی درار یا دوری کا کام کرتی ہے پھر وہ دوری خلا بن جاتی ہے۔۔۔۔
جسے بھرنے میں انسان سہی کرنے  کی کوشش میں اور غلط کرتا چلا جاتا ہے ۔۔۔یا تو ضرورت سے زیادہ لاڈ اٹھانے لگتا ہے۔۔۔کہ بچے کو وہ گرانٹیڈ ہی لگنے لگتی ہے۔۔۔یا سختی کچھ اور بڑھا دی جاتی ہے۔۔۔۔
کہ  وہ لگام کچھ یوں سخت کر دی جاتی ہے کہ اسے
اپنی زندگی تنگ ہوتی ہوئی لگنے لگتی ہے۔۔۔۔
اپنی سانسیں ہی خود پر بوجھ لگنے لگتی ہے۔۔۔۔
اور ایسا بھی ہوتا ہے کہ وہ خود کو دنیا کی سب سے فالتو  بےکار اور ناکارہ شئے سمجھنے لگتا ہے۔۔۔۔
اس بند پڑی گھڑی سے بھی زیادہ جو دن میں دو مرتبہ سہی وقت بتاتی ہے۔۔۔۔۔۔
جب آپ اپنے بچوں سے کنیکٹ ہی نہیں ہو پائینگیں
تو آپ کیسے امید کر سکتے ہیں کہ وہ آپ کے تاب دار بنیں۔۔۔
آپ کی بات مانے یا آپ کو پلٹ کر جواب نہ دیں؟
یہ دنیا ہے یہاں کچھ بھی مفت نہیں ہے کہنے کی باتیں ہے صرف کے ماں باپ ہی بےغرض بچوں کو پال سکتے ہیں۔۔۔لیکن ایک پہلوؤں یہ بھی ہے اسکا کے وہ اپنا کل نہ بگڑنے کے لئے اپنے آج کو سوارنے کی کوشش کرتے ہیں۔۔۔۔۔
لیکن پہلے دیا جاتا ہے پھر بعد میں کچھ ملتا ہے۔۔۔۔
یہ یہاں سے اس زمین سے لیکر کے وہاں دوسرے
جہاں تک کا اصول ہے۔۔۔۔ماں باپ اقصر اپنے بچوں سے کہتے ہوئے پائے جاتے ہیں کہ ہم بڑے ہیں ہمیں زیادہ پتا ہے ہم نے دنیاداری زیادہ دیکھی ہے ہمیں اسکی سمجھ تم سے زیادہ ہے۔۔۔۔۔
تو پھر اگر کہتے ہو بڑے ہو تو بڑے بنکر بھی تو دکھاؤ نہ۔۔؟
بات بات پر سزا دینے کی جگہ یا مار پیٹ کرنے کی جگہہ کبھی ان کی نظر سے دیکھ کر یا انکا اپنی زندگی کو
لیکر نظریہ سن کر محبت سے بھی سمجھانے کی کوشش
کرو کبھی یہ کہہ کر بھی در گزر کرنے کی کوشش
کرو کی تم نے غلطی کی ہے تم واقعی غلط ہو یہ کام یا یہ چیز ویسے نہیں ایسے ہے۔۔۔۔لیکن ہم تمہارے ماں باپ ہے اسلئے تمہیں معاف کر رہے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔
اپنے بچے  کو خدا کے لئے یہ محسوس نہ ہونے دو کہ
اسنے دنیا میں آکر غلطی کی ہے وہ ابھی ایسی غلطی
جس میں سرے سے اسکا کوئی عمل دخل یا ہاتھ ہی نہیں۔۔۔۔
صاحبے اولاد ہو جانا اور اس اولاد کو اچھی خوشہال
زندگی دیکر فخر سے جینا سکھا دینا یہ دونوں الگ
باتیں ہیں۔۔۔۔۔۔
اولاد تو جانوروں کے بھی ہوتی ہے۔۔۔۔۔لیکن وہاں انکے
ماں باپ انہیں اسلئے نہیں پالتے کہ وہ کل کو بڑے ہوکر
انکے خواب پورے کرینگے۔۔۔۔
کیا یہ نہیں سوچا جا سکتا کہ وہ اولاد سے پہلے انسان
ہے جس کے اپنے احساسات ہے اپنے جزبات ہے زندگی
کو دیکھنے کا اپنا ایک الگ نظریہ ہے۔۔۔۔۔
کیا یہ ماننا اتنا مشکل ہے  ۔۔۔۔۔۔۔؟؟
پتا ہے ایک بچے کی فیلنگز کیا ہوتی ہے اپنے ماں باپ کے
لئے کہ کوئی سمجھے نہ سمجھے مجھے میرے ماں باپ ضروری سمجھینگے کوئی ساتھ دے نہ دے پر میرے ماں باپ مجھے کبھی تنہاں نہیں چھوڑیں گے ۔۔۔۔۔۔
ساری دنیا میرے خلاف ہو جائے ۔۔۔
پر مجھے میرے ماں باپ ایک بار ضرور سنینگے۔۔۔۔۔۔۔
آج کل چھوٹے بچے سٹریس اور ڈپریشن کا شکار
ہونے لگے ہیں کیونکہ جو خواب ماں باپ خود پورے نہیں
کر سکے وہ چاہتے ہیں انکے لئے وہ ان کی اولاد پورا کرے ۔۔۔۔۔
اقصر ہم پڑھتے سنتے ہیں کہ ماں سے بہتر اسکی
اداسی اسکی بےزاری اسکے دل کا حال کوئی نہیں جانتا ۔۔۔۔۔
لیکن صرف سنا ہے۔۔۔۔۔اور ہر سنی بات سچ کہاں ہوتی ہے۔۔۔۔۔۔۔؟؟
آج کل کپلز میں خود ہی کے اتنے مسائلز ہوتے ہیں۔۔۔۔
کہ وہ اپنے جھگڑے یا اپنی پرابلمز سلجھا سکیں تو اپنے
بچوں پر بھی غور کریں۔۔۔۔۔؟
زندگی گزارنے اور جینے میں فرق ہوتا ہے۔۔۔۔
گزر تو سبکی جاتی ہے۔۔۔۔۔
پر جیتے بہت کم لوگ ہے ۔۔۔۔۔کوشش کر لینے میں کیا
حرج ہے کہ آپ کا بچہ آپ سے بےدھڑک ہو کر
اپنی ہر چھوٹی سے چھوٹی بات شئیر کر سکے۔۔۔۔
ہر تکلیف ہر پریشانی سب سے پہلے وہ آپ کو آکر بتا سکے۔۔۔۔ آج کل زمانہ کتنا اپگریڈیٹ ہو گیا ہے ۔۔۔۔
اتنا ہی انسانوں کے لئے مشکل بھی ہو گیا ہے۔۔۔۔
ہر فیلڈ میں کومپٹیشنز ہی اتنے ہیں۔۔۔۔۔۔
کبھی اپنے بچے سے پوزیشن حاصل کرنے کا پریشر
ڈالنے کی جگہ یہ بھی کہہ دیا کریں۔۔۔۔۔۔
کہ ہیلدھی رہو وقت پر کھانا کھاؤ۔۔۔۔بیمار ہونے سے بچو؟؟؟ تمہاری صحت سب سے پہلے اور سب سے بڑھکر ہے۔۔۔۔۔
یہ جھوٹی جھوٹی باتیں دل میں بڑی گنجائش نکلوا دیتی ہیں۔۔۔۔۔۔
کہنے کو ہمیں ہمارے سر کے اوپر  ایک وسیع آسماں ملا۔۔۔۔۔۔۔
لیکن کیا بھلا ملا جب ہمیں سکون کی سانس لینے کو
دو غز کا مکاں ہی نہ ملا۔۔۔۔۔
آسان کچھ نہیں ہوتا ہے یہاں لیکن آسانیاں اگر زندگی
میں کوئی پیدا کر سکتا ہے تو وہ رشتے ہوتے ہیں۔۔۔۔۔۔
کچھ فرض سے پہلے کچھ طقاضے بھی ہوتے ہیں۔۔۔۔۔
حق حساب تو اپنے حصے کا سب کا ہونا ہے ۔۔۔۔۔۔
سارے فرض تو صرف اولاد کے اوپر نہیں ہوتے ہیں۔۔۔
کچھ تقاضے تو آپ ماں باپ پر بھی نکلتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔
اور جب تقاضے پورے ہو جائے نہ تو فرض خودبخود
پورے ہونے لگتے ہیں۔۔۔۔۔
جس دن آپ سے آپ کی اولاد اپنی زندگی کی ہر چھوٹی
بڑی تکلیف پریشانی شئیر کرنے لگے تو سمجھ جائیگا
کہ آپ نے تقاضے پورے کر دئے اور فرض اللّٰہ تعالیٰ خود پورے کرا دیگا بیشک وہ ذات سب سے رحیم و کریم ہے۔۔۔۔۔
ایک سب سے اہم بات یہ بھی ہے زندگی کے لئے صرف
وقت پر کھانا اچھے کپڑے یا دوسری آسائش نہیں ہوتی
ہیں۔۔۔۔۔محبت کی بھوک ایسی ہوتی ہے کہ اگر اسکی
غزا اگر اسے وقت پر نہ ملے تو وہ کسی کو بھی غلط راہ
پر لانے میں زرا دیر نہیں لگاتی ۔۔۔۔
اور پھر جب ہمیں جو جیز گھر میں مہیا نہ ہو وہ بازار
خریدنے نکل پڑتے ہے۔۔۔۔ایسے ہی اس محبت کی طلب اور
بھوک ہوتی ہے جو وقت پر پوری اگر نہ ہو تو بڑھتی چلی جاتی ہے۔۔۔۔۔۔ضروری نہیں ہے سب بھٹک کر سمبھل جائیں
کچھ بھٹک کر برباد بھی ہو جاتے ہیں۔۔۔۔۔
جتنے اپنی بربادی کے زمہدار وہ خود ہوتے ہیں۔۔۔۔
اس سے زیادہ قصور وار کوئی اور بھی نکلتا ہے۔۔۔۔۔
مان لینے سے ہر راح آسان ہو ہی جاتی ہے۔۔۔۔
نہ ماننے سے مشکلیں مشکل ترین ہو جاتی ہیں۔۔۔۔۔

کہتے ہیں ہر محبت کے اپنے تقاضے ہوتے ہیں ۔۔۔۔۔
لمبے لمبے دعوے تو سب کر لیتے ہیں ۔۔۔۔
پر نبھانی کسی کو ایک چھوٹی سی قسم بھی نہیں آتی ہے ۔۔۔۔۔
زندگی آپ بڑوں کی ہی مشکل نہیں ہے۔۔۔۔
تنگ زمین ہمارے لئے بھی ہو جاتی ہے۔۔۔۔۔
یوں نہ للکارا کرو ہر ایک چھوٹی بات پر ۔۔۔۔۔
کبھی لاڈ اٹھوانے کی چاہت ہمارے دل میں بھی آتی
ہے ۔۔۔۔۔۔
یقین کرنا کبھی ہوتا بہت مشکل ہے لیکن کبھی کبھی  سب نہیں سہی لیکن میں نے اپنے آس پاس بہت سے ایسے ہی لوگ دیکھیں ہیں اور تجربات کئے ہیں۔۔۔۔۔۔خیر سب کو حق ہے سہی اور غلط میں فرق کرنے کا جیسے تجربات ویسی سوچ۔۔۔۔بس اتنی ہی سی تو بات ہے ۔۔۔۔۔۔

شکریہ فقط آپ کے ساتھ اور دعاؤں کی طلبگار گلناز چودھری ۔۔۔۔